Search This Blog

Ticker

6/recent/ticker-posts

سادہ مگر مؤثر تعلیمی اصلاحات: ہنر مند نسل کی تعمیر

 سادہ مگر مؤثر تعلیمی اصلاحات: ہنر مند نسل کی تعمیر

تعلیم کا بنیادی مقصد صرف ڈگری کا حصول نہیں بلکہ ایک ایسا فرد تیار کرنا ہے جو زندگی کے میدان میں اپنی قابلیت اور مہارت کے ذریعے کامیاب ہو سکے۔ بدقسمتی سے، ہمارے ملک میں ابھی تک زیادہ تر تعلیمی نظام رٹا لگانے اور تھیوری کی حد تک محدود ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نصاب کو عملی زندگی کے قریب تر لائیں تاکہ ہر طالبعلم میٹرک تک پہنچتے پہنچتے کوئی نہ کوئی ہنر سیکھ چکا ہو اور یہ فیصلہ بھی کر سکے کہ مستقبل میں کس شعبے میں اپنی محنت کو صرف کرنا ہے۔

رٹا سسٹم کا خاتمہ اور ٹیکنیکل تعلیم کا فروغ
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ نظام جو صرف تھیوری پر مبنی ہو، طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو محدود کر دیتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک جیسے جرمنی، فن لینڈ اور جاپان میں بچوں کو ابتدائی سطح سے ہی ٹیکنیکل تعلیم دی جاتی ہے تاکہ وہ عملی زندگی میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں (World Economic Forum)۔
ہر طالبعلم کے لیے ہنر لازمی
اگر ہم اپنی تعلیمی پالیسی میں ذیل میں دیے گئے ہنر شامل کر لیں تو میٹرک کے بعد ہر طالبعلم اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے:
1. آٹو مکینک بننا:
چھٹی جماعت سے دسویں جماعت تک مرحلہ وار موٹر سائیکل کی مرمت اور اس کے انجن کے بارے میں عملی تربیت دی جائے تاکہ طالبعلم مکمل موٹر سائیکل اسمبل کرنا سیکھ سکیں۔ اس طرح نہ صرف وہ ہنر مند بنیں گے بلکہ اپنے روزگار کے لیے تیار ہوں گے۔
2. الیکٹریشن کا کام:
طلباء کو انڈر گراؤنڈ اور اوپن گراؤنڈ وائرنگ، موٹر وائنڈنگ اور بنیادی الیکٹریکل سرکٹس کی عملی تربیت دی جائے۔ یہ پورا شعبہ بذاتِ خود ایک سائنس ہے، اور اسے تھیوری کے بجائے عملی طور پر سکھانا ازحد ضروری ہے (Electrical Engineering Portal)۔
3. گھریلو طبی امداد:
بچوں کو ابتدائی طبی امداد جیسے بلڈ پریشر چیک کرنا، انجیکشن لگانا، ڈرپ چڑھانا اور ایمرجنسی بینڈیجنگ کی تربیت دی جائے۔ یہ علم ان کی ذاتی اور معاشرتی زندگی دونوں میں بے حد مفید ثابت ہوگا (Red Cross First Aid Guidelines)۔
4. موبائل ریپئرنگ اور سافٹ ویئر:
موبائل فون کی مرمت، سافٹ ویئر انسٹالیشن اور اپڈیٹ کرنے کا علم دیا جائے تاکہ جدید دور کے ساتھ ہم آہنگ ہوا جا سکے (GSMA Mobile Economy)۔
5. خود روزگار کے مواقع:
گرمیوں کی تعطیلات میں بچوں کو عملی تجربہ دیا جائے کہ وہ چھوٹے کاروبار کر کے پیسے کمانا سیکھیں۔ یہ ماڈل بھارت سمیت کئی ترقی پذیر ممالک میں کامیابی سے اپنایا جا چکا ہے (Harvard Business Review)۔
6. فری لانسنگ:
طلباء کو انٹرنیٹ پر اپنی خدمات بیچنے اور آن لائن کاروبار کرنے کی تربیت دی جائے، جیسے کہ دیسی گھی، مکئی کا آٹا، مکھن یا سردیوں کے ساگ کی فروخت۔ اس سے نہ صرف دیہی معیشت کو فروغ ملے گا بلکہ بچوں میں خوداعتمادی بھی پیدا ہوگی (Fiverr Learn)۔

7. نرسری اور باغبانی:
بچوں کو بیج بونا، پودے لگانا اور باغبانی کے ہنر سکھائے جائیں تاکہ وہ مستقبل میں نرسری کا کاروبار کر سکیں۔ یہ ماحول دوست سرگرمی بھی ہے اور معاشی فائدہ بھی دیتی ہے (FAO - Gardening for Health)۔
باعزت روزگار، خوشحال معاشرہ
اگر ہم اپنے تعلیمی نصاب کو ان اصلاحات کے مطابق ڈھال دیں تو نہ صرف ہماری نوجوان نسل تعلیم یافتہ ہوگی بلکہ عملی زندگی کے لیے بھی تیار ہوگی۔ آج کے دور میں صرف ڈگری نہیں بلکہ ہنر مندی ہی اصل کامیابی کی کنجی ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر نصاب میں یہ تبدیلیاں شامل کرے تاکہ ہم ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور باعزت معاشرے کی جانب بڑھ سکیں۔

Post a Comment

0 Comments

Ad Code

Responsive Advertisement